حسین تم کو شہادت سلام کہتی ہے |
شہادتوں کی حقیقت سلام کہتی ہے |
تمہیں تجلّیِ وحدت سلام کہتی ہے |
تمہارے رب کی جلالت سلام کہتی ہے |
وقارِ کبریا تم پر صلوۃ بھیجے ہے |
تمہیں تو شانِ رسالت سلام کہتی ہے |
سلام کہتے ہیں تمہی کو انبیاء سارے |
حبیبِ رب کی محبت سلام کہتی ہے |
خلیلِ رب کا ذبیحِ خدا کا کہنا ہے |
تمام نبیوں کی ہمّت سلام کہتی ہے |
علی جلی کی امامت درود بھیجے ہے |
بتول عذرا کی عفّت سلام کہتی ہے |
انہی کے نورِ نظر اور دل کی راحت ہو |
علی و زہرا کی فرحت سلام کہتی ہے |
حَسن کا حُلق و اخوت سلام کہتا ہے |
نبی کی حُسنِ رفاقت سلام کہتی ہے |
کریمِ بیتِ نبی ہیں مرے حسن مولا |
تمہیں حسن کی کرامت سلام کہتی ہے |
جنابِ عابدِ بیمار سے یوں مہدی تک |
تمام نور کی جلوت سلام کہتی ہے |
تجھے سلام امامِ زمان کہتے ہیں |
اور اُن کے پردے سے غیبت سلام کہتی ہے |
سلام تمہی کو ہاشم کا چاند کہتا ہے |
اور اس کی رعب و جلالت سلام کہتی ہے |
سلامِ صدقِ بکر اور فارقِ رب کا |
تمہیں غنی کی عنایت سلام کہتی ہے |
تمہی جنابِ نبی اور علی کے نائب ہو |
تمہی کو اِن کی نیابت سلام کہتی ہے |
جنابِ غوث معین اور قطْبِ دیں بابا |
نظامِ دیں کی ولایت سلام کہتی ہے |
یہ جو نجیب ہیں عرفا تو تیرے دم سے ہیں |
ہر اک ولی کی نجابت سلام کہتی ہے |
تجھے ملا ہے خدا سے جلال و رعب ایسا |
تمام ولیوں کی ہیبت سلام کہتی ہے |
درود پڑھتی ہے ہر شاخ باغِ عترت کی |
تمہیں نبی کی قرابت سلام کہتی ہے |
تمہی سے باغِ نبوت کو لالہ زاری ہے |
تمہیں گلوں کی نزاکت سلام کہتی ہے |
تمام گلشنِ سادات تم پہ نازاں ہیں |
جہان بھر سے سیادت سلام کہتی ہے |
قرارِ گنبدِ خضرا سلام کہتا ہے |
حرم سے کعبہ کی حرمت سلام کہتی ہے |
تمہیں وقارِ مدینہ درود بھیجے ہے |
نبی کی جائے سکونت سلام کہتی ہے |
مدینہ پاک کی مٹی درِ نجف کی ضو |
یہ ریگ زار کی طلعت سلام کہتی ہے |
قرآنِ پاک نے مجھ پر یہ راز کھولا ہے |
کلامِ حق کی ہر آیت سلام کہتی ہے |
نبی کا عکسِ حسیں ہو حسین سیرت میں |
نبی کی سیرت و سنت سلام کہتی ہے |
چراغِ مسجد و منبر درود پڑھتے ہیں |
یہ خانقاہوں کی نسبت سلام کہتی ہے |
اذان شکریہ کہتی تمہارے اکبر کو |
سپاس کہہ کے اقامت سلام کہتی ہے |
حسین بخشی ہے تم نے نماز کو شہرت |
تمہیں نماز کی عظمت سلام کہتی ہے |
تمہارے عزم کا ربِ جلی ثنا گو ہے |
تمہیں کو جلِّ جلالت سلام کہتی ہے |
تمہارے نور سے میرا وجود روشن ہے |
پکار کے یہی جنّت سلام کہتی ہے |
تمہی ہو جس نے شہادت کا پاس رکھا ہے |
شہید تم کو شہادت سلام کہتی ہے |
زہے نصیب کہ رب آپ کا یوں راضی ہوا |
کہ تم کو رب کی رضایت سلام کہتی ہے |
حسین خانۂ ظلمت میں اک چراغ ایسا |
سراجِ نور کی برکت سلام کہتی ہے |
یہ ماہ و انجم و نیّر تمہی پہ شیدا ہیں |
تمہیں خدا کی یہ خلقت سلام کہتی ہے |
سلام شجرهٔ طوبا کا نور کہتا ہے |
تمام رونقِ جنت سلام کہتی ہے |
نہ کی یزید کی بیعت اور آبرو رکھ لی |
تمہیں تو عظمتِ بیعت سلام کہتی ہے |
ترے وجود سے آباد کربلا مولا |
اِسی کی قسمت و عزت سلام کہتی ہے |
تمہی سے پایا ہے قربانی نے بلندی کو |
اُسی بلندی کی رفعت سلام کہتی ہے |
تمہارے خون سے دینِ نبی کو رونق ہے |
نبی کے دین کی شہرت سلام کہتی ہے |
سلام تم پہ اے ہادی و رہنما میرے |
تمہیں سراپا ہدایت سلام کہتی ہے |
تمہیں تو وارثِ دستارِ ننی ہو ایسے |
نبی کی ارث و وراثت سلام کہتی ہے |
تمہیں تلاوت و سجدہ سلام کہتا ہے |
خدا کی ساری عبادت سلام کہتی ہے |
پڑھا قرآن کو نیزے کی نوک پر تم نے |
تمہیں قرآن کی قرأت سلام کہتی ہے |
نکال حر کو جہنم سے دے دیا جنت |
عطائے قدر پہ قدرت سلام کہتی ہے |
حسین تم کو نبی سے ہے شرفِ منّی جو |
تمہیں رسول کی قربت سلام کہتی ہے |
بنائے دین بچی کلمہ لا الہ بچا |
تمہیں تو کلمہ کی حشمت سلام کہتی ہے |
لٹا دیا تو نے گھر کو خدا کی مرضی پر |
نثار ہو کے سخاوت سلام کہتی ہے |
دیا ہے تم نے دلیری کو ایک رنگِ نو |
سپاس کہہ کے شہامت سلام کہتی ہے |
ترا مقامِ شہادت نبی کو پہنچے ہے |
نبی کی شانِ شہادت سلام کہتی ہے |
ترا تو وصف رقم کر سکے فقط قرآں |
ہر اک کلیم کی حیرت سلام کہتی ہے |
نسب تمہارا جہاں میں شریف تر ہے جو |
ہر اک نسب کی شرافت سلام کہتی ہے |
تمہارے وصف میں ہے آیتِ طہارت بھی |
تمہیں طہارت و عصمت سلام کہتی ہے |
نثار ہو کے تمہارے ہی رُخ کی رنگت پر |
جہان بھر کی صباحت سلام کہتی ہے |
تمہی ہو سارے شہیدوں کی سربراہی کو |
تمہی کو ساری قیادت سلام کہتی ہے |
تمہیں ملی ہے شہامت کچھ ایسی حیدر سے* |
بہادروں کی شجاعت سلام کہتی ہے |
صفِ شہیداں میں یکتا ہو تمہی نادر ہو |
تمہی کو زیب ہے ندرت سلام کہتی ہے |
تمہی نقیب ہو بیتِ نبی کے یا مولا |
خوشا نصیب نقابت سلام کہتی ہے |
ہے جن کا پاک لہو وہ سلامی دیتے ہیں |
حلال خون کی غیرت سلام کہتی ہے |
ہر ایک صاحبِ ایمان کا یہ کہنا ہے |
ہمارے کلمہ کی شوکت سلام کہتی ہے |
تمہی ہو جس سے حدیقے جہاں معطر ہے |
تمام عطروں کی نکہت سلام کہتی ہے |
تمہارے چہرۂ دلکش کے دید کی خاطر |
مری نگاہوں کی حسرت سلام کہتی ہے |
یہ دل کی دھڑکنیں تم کو ہی یاد کرتی ہے |
تمہاری یاد کی لذّت سلام کہتی ہے |
بقائے دین کے خاطر جو تم نے ہجرت کی |
تمہیں نبی کی بھی ہجرت سلام کہتی ہے |
روانہ کیجیے اپنے پیارے مہدی کو |
"حسینیوں کی ضرورت سلام کہتی ہے |
مجھے زیارتِ کربل کا جلد مژدہ ہو |
مری امید کی عجلت سلام کہتی ہے |
دیا ہے مجھ کو مرے پیر نے کمالِ فن |
مرے سخن کی لطافت سلام کہتی ہے |
مرے نصیب میں آیا سلام کا لکھنا |
نفس نفس کی سعادت سلام کہتی ہے |
ترا نشانِ کفِ پا ہو اور دم نکلے |
مری حیات کی چاہت سلام کہتی ہے |
کلامِ مولوی و جامی حافظ و سعدی |
تمہی کو اِن کی لیاقت سلام کہتی ہے |
قبول کیجیے آقا فن و سخن میرا |
تمام مصروں کی رنگت سلام کہتی ہے |
اثر کیا شہِ وارث کے کرم نے ایسا |
کہ میری جان و عقیدت سلام کہتی ہے |
فقط *اثر* تو اکیلا نہیں سلامی کو |
تمام نبیوں کی اُمَّت سلام کہتی ہے |
معلومات