یہ مانا زندگی میں غم بہت ہے
تمہارے غم کے آگے کم بہت ہے
نہ پھیرو ہاتھ زلفِ دل ربا پر
وہاں پر پیچ ہیں اور خم بہت ہے
محبت دائمی و ہستی عدم ہے
مری ہستی کو اس کا غم بہت ہے
یہ داغِ دل، غمِ ہستی و جاں سب
کرم تیرا مرے ہمدم بہت ہے
صنم آنکھوں کے بجھتے ہیں دیے اب
چلے آؤ، *اثر* بیدم بہت ہے

0
21