ربِ قادر مقتدِر کی قدرتیں ان کو نصیب
جانشینیِ نبی کی شوکتیں ان کو نصیب
عینِ ربِ پاک ہیں وہ وجہِ ربِ ذو الجلال
جلوهٔ ربِ جلی کی خلوتیں ان کو نصیب
نورِ ذاتِ مصطفی وه نورِ حق کا عکسِ کُل
یعنی بزمِ نور کی سب جلوتیں ان کو نصیب
پیشوائے ہر دو عالم راهِ حق کا وہ چراغ
حاکمِ ارض و فلک ہیں حشمتیں ان کو نصیب
معدنِ نورِ امامت مصدرِِ نورِ ولا
خاص یہ رب العلیٰ کی نعمتیں ان کو نصیب
ہاں نبی کی ہمسری تنہا انہی کو ہے ملی
یعنی تمثیلِ نبی کی ندرتیں ان کو نصیب
یہ قصیده جن کا ہے صفدر ہیں وہ حیدر ہیں وہ
نامِِ نامی ہے *علی* سب رفعتیں ان کو نصیب
دشمنانِ مرتضیٰ تو خوار ہیں ہونگے ذلیل
ٹھوکریں ان کا مقدر ذلتیں ان کو نصیب
مدح میں حیدر کی جو رہتے ہیں صبح و شام گُم
کامیابی فتح و نصرت عزتیں ان کو نصیب
چَین سے سوئیں گے وه تو قبر میں اپنی *اثر*
جو علی کے ہو گئے ہیں راحتیں ان کو نصیب

0
174