یہ کرشمہ ذرا نہیں ہوتا |
رنج راحت فزا نہیں ہوتا |
ہم کو حاصل وه مدعا نہ ہوا |
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا |
آہ پہنچے جناب میں اس کی |
تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا |
وہ نمایاں تبھی تو ہوتا ہے |
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا |
عشق میں نوک جھوک لازم ہے |
جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا |
گر کسی زلف کا اسیر ہے تو |
دل کسی کام کا نہیں ہوتا |
کیوں *اثر* کی مراد بر آوے |
صنم آخر خدا نہیں ہوتا |
معلومات