خمارِ عشق مجھ کو دم بہ دم ہے |
مرے ساقی کا یہ لطف و کرم ہے |
ذرا قدموں پہ اپنے دیکھیے تو |
شکستہ دل مرا زیرِ قدم ہے |
نہ پوچھو عشق کی دنیا میں ہے کیا |
یہاں بس کرب ہے، ہجر و الم ہے |
یہ داغِ دل بھی دیگی جاں بھی لیگی |
رهِ الفت سراپا پرُ ستم ہے |
بسا ہے دل میں جب سے وہ ستمگر |
فغاں ہے درد ہے اور چشمِ نم ہے |
کوئی جائے تو ان سے لائے دل کو |
چُرا کے لے گیا میرا بَلم ہے |
نہ کوئی ہم نوا نا کوئی ہمدم |
تمہارا آسرا بس اے صنم ہے |
برائے عاشقاں آتش حرامست |
کتابِ عشق میں نقل و رقم ہے |
نہیں آئی ابھی کامل تباہی |
ترا کوہِ ستم ہے ،پر یہ کم ہے |
کیا ہر قید سے آزاد مجھ کو |
جنابِ عشق کا رحم و کرم ہے |
مکان و در تری گلیاں گزر گاہ |
*اثر* کے واسطے عینِ حرم ہے |
معلومات