ہر ایک دل کا ہے خواب آنکھیں |
ہیں کتنی عزّت مآب آنکھیں |
بہارِ گلشن کی یہ ہے رونق |
ہے یاس آنکھیں گلاب آنکھیں |
کبھی ہے جلووں کا عین مظہر |
کبھی سراپا حجاب آنکھیں |
جو دیکھے اِن کو لٹا دے خود کو |
ہے کتنی خانہ خراب آنکھیں |
کبھی جو دیکھا تو مثلِ دریا |
کبھی مکمل سراب آنکھیں |
یہی جزا ہے یہی سزا ہے |
ثواب آنکھیں عذاب آنکھیں |
مزارِ عاشق پہ یہ رقم تھا |
کہ عشق کا ہے نصاب آنکھیں |
کبھی چھپاتی ہے رازِ ہستی |
کبھی ہے روشن کتاب آنکھیں |
سب عاشقوں کا یہی ہے شکوہ |
کہ کر گئی دل کباب آنکھیں |
تھا ان کی آمد پہ شور پربا |
حضور آنکھیں جناب آنکھیں |
نظر میں جنبش غضب ہے دیکھو |
کرے ہے دلکش خطاب آنکھیں |
اثر کی، آنکھوں سے التجا ہے |
پلا دے اُس کو شراب آنکھیں |
معلومات