جان جانِ مصطفیٰ و مرتضیٰ آنے کو ہے
سیدہ کی گود میں اِک مہ لقا آنے کو ہے
حرمتِ قرآن اور ناموسِ کعبہ ہیں وہی
عزّتِ دینِ نبی شانِ خدا آنے کو ہے
خامسِ اہلِ کساء عطرِ گلِ تطہیر بھی
روحِ محبوبِ خدا حیدر نما آنے کو ہے
غم کے ماروں کا مداوا کرنے کی خاطر وہی
معدنِ جود و سخا حاجت روا آنے کو ہے
افتخارِ انبیاء ہیں قبلۂ کونین بھی
گوہرِ تاجِ شرَف نورِ ولا آنے کو ہے
جن کے نامِ پاک سے پہچانتے ہیں حق کو سب
مستعارِ حق وہی اب برملا آنے کو ہے
پُر ضیا بزمِ شہادت جس کے دم سے ہے وہی
کعبۂ عشّاق شاہِ کربلا آنے کو ہے
خُلق میں وارث نبی کا حُسن میں ہے عکسِ کُل
ہر طرح سے وہ نبی کا آئنہ آنے کو ہے
دین کے ماہِ مبیں اور ضو فشانِ مصطفیٰ
جلوۂ نورِ الهٰی *ھل اتیٰ* آنے کو ہے
نسبتِ ابنِ علی ہے پاس تیرے اے *اثر*
تیری بخشش کو کرم کا سلسلہ آنے کو ہے

0
57