Circle Image

شہزادہ کلیم یونس

@Shehzadakaleempoetry

جدت پسند روایت پسند

روح آلو سی بدن گاجروں سا لگتا ہے
تو مجھے گوبھی کے پتوں سے ہرا لگتا ہے
دیکھنا ہے تو فقط لوگوں کی سیرت دیکھو
شکل پر جائیے تو ساگ برا لگتا ہے
ایک اک چیز ضروری ہے تعلق کے لیے
دال میں دھنیا نہ ڈالا ہو تو کیا لگتا ہے

2
102
یہ جو بس آندھی ہے طوفان بھی ہو سکتا ہے
آج برسات کا امکان بھی ہو سکتا ہے
دل نہیں ذہن کی باتوں کا کہا مانو بس
دل تو بچہ ہے بے ایمان بھی ہو سکتا ہے
مت اٹھا انگلی کسی شخص کی شخصیت پر
وہ جو کافر ہے مسلمان بھی ہو سکتا ہے

138
زہر بے جان کر دیے میں نے
سانپ حیران کر دیے میں نے
کہہ رہا تھا کہ چھوڑ دو مجھ کو
پورے ارمان کر دیے میں نے
پھر پلٹ کر کبھی نہ اپنائے
وہ جو انجان کر دیے میں نے

0
62
پوچھیے منڈی سے حیوان کی قیمت کیا ہے
اور بتائیں مجھے انسان کی قیمت کیا ہے
کر دیے جائیں جہاں پر بڑے عاقل پاگل
خود ہی سوچو وہاں نادان کی قیمت کیا ہے
میں نے دیکھا ہے کئی حاکموں کو بکتے ہوئے
اے مرے دوست تری جان کی قیمت کیا ہے

89
یقین پختہ بنے واہمہ نظر آئے
اگر کوئی خدا ہے تو خدا نظر آئے
ہزاروں خواہشیں لے کر فضول بیٹھا ہوں
میں گھر سے نکلوں مگر راستہ نظر آئے
یہ کاہے گھیر کے بیٹھے ہو رونق - دنیا
ہٹو کہ کھیل تماشا ذرا نظر آئے

109
وہ سبز گنبد و مینار رحمتوں کی پھوار
مرے حضور کا دربار رحمتوں کی پھوار
دل و دماغ کو چھوتی ہے روضے کی ٹھنڈک
برس رہی ہے لگاتار رحمتوں کی پھوار
جہاں بھی دیکھو گے پاؤ گے روشنی کا ظہور
وہاں تو ہے در و دیوار رحمتوں کی پھوار

0
124
اس سے بڑھ کر علم نہیں اس سے بڑی کرامات نہیں
وہ پیرو مرشد ساتھ بھی ہیں حالانکہ وہ ساتھ نہیں
دنیا میں ولی اور بھی ہیں دنیا میں سخی اور بھی ہیں مگر
آقا کے قدموں والی کسی کے قدموں میں بات نہیں
وہ جو مدینے میں گزرے اس دن کے جیسا دن ہی نہیں
وہ جو مدینے میں گزرے اس رات کے جیسی رات نہیں

1159
جناب گانے نہ گاؤ کہ روزے آ گئے ہیں
لبوں پہ نعت سجاؤ کہ روزے آ گئے ہیں
مرے ضمیر جگاؤ کہ روزے آ گئے ہیں
دلوں پہ ڈھول بجاؤ کہ روزے آ گئے ہیں
نکل بھی آؤ زمانے کے ان اندھیروں سے
تجلیوں کو کماؤ کہ روزے آ گئے ہیں

112
اتنا بھی احترام نہیں کر سکوں گا میں
ہر شخص کو سلام نہیں کر سکوں گا میں
تو میرے کام کا ہے مگر دوست معذرت
تیرے لیے یہ کام نہیں کر سکوں گا میں
مجھ کو نہ دیجیے یہ بغاوت کے مشورے
محنت کا پھل حرام نہیں کر سکوں گا میں

120
سر ہلاتے ہوئے مسکراتے ہوئے
آتے جاتے ہوئے
تم بھی انجان ہو ہم بھی انجان ہیں
یوں ستاتے ہوئے دل دکھاتے ہوئے
ظلم ڈھاتے ہوئے
تم بھی انجان ہو ہم بھی انجان ہیں

0
120
سرخ اودی لب و رخسار سے جلتے ہیں لوگ
جانے کیوں مجھ سے مرے پیار سے جلتے ہیں لوگ
تندرستی کی جلن زود یقینی ہے مگر
کیا تعجب ہے کہ بیمار سے جلتے ہیں لوگ
یہ نہیں سوچتے اللہ ہمیں بھی دے گا
دیکھ کر چیز خریدار سے جلتے ہیں لوگ

180
خدا کو توبہ کی جھوٹی زبان دے رہے ہیں
نماز پڑھنی نہیں اور اذان دے رہے ہیں
دہاڑی باز ہیں کوئی شہید وید نہیں
ہمارے واسطے جتنے بھی جان دے رہے ہیں
کسی کو کچھ نہیں معلوم مسئلہ کیا ہے
سبھی مباحثے کا امتحان دے رہے ہیں

0
116
زمیں یہ سوچتی ہے آسماں یہ سوچتا ہے
ہماری سوچ سے ہٹ کر جہاں یہ سوچتا ہے
خدا کی سب پہ نظر ہے یہ بات سچ ہے مگر
کسی کو لوٹنے والا کہاں یہ سوچتا ہے
زبان والا یہ کہتا ہے یہ نہ ہی ہوتی
مری بھی ہوتی زباں بے زباں یہ سوچتا ہے

0
108
اک جوانی سے اک جوانی کا
عشق لاوا ہے گرم پانی کا
جان دیتے ہیں بے شمار مگر
نام ہوتا ہے صرف بانی کا
اتنی محنت بھی مت کرو اے دوست
کیا بھروسہ ہے کامرانی کا

144
عجیب رنگ حنا زندگی ہوئی ہے کیوں
سبھی کے ہوتے ہوئے بھی کمی ہوئی ہے کیوں
جناب آپ تو اس کے طبیب ہیں پھر بھی
جناب آپ کو عینک لگی ہوئی ہے کیوں

0
98
دوست میں نے لکھ ڈالا دشمنی کے خانے میں
اور اس کا دکھ لکھا دوستی کے خانے میں
اس کے بعد میرا کوئی نہیں زمانے میں
سوچتا ہوں کیا لکھوں زندگی کے خانے میں
ایک دھوکا کھایا جب آدمی کے ہاتھوں تب
میں نے لکھا بچ کے رہ آدمی کے خانے میں

0
135
ایک اندر کی ہے اور ایک ہے باہر کی آنکھ
دونوں کے ساتھ سمجھ آتی ہے منظر کی آنکھ
حسن ہی اتنا نوازا ہے خدا نے تجھ کو
جہاں دیکھو وہیں ہو جاتی ہے پتھر کی آنکھ
سر میں ہوتا ہے ابھی کل کی تھکاوٹ کا بوجھ
صبح ہوتے ہی بلا لیتی ہے دفتر کی آنکھ

0
177
رہے گا حال یہی زندگی نہیں چلے گی
سبھی کے ساتھ چلو سادگی نہیں چلے گی
یہاں سے جان چھڑا لو گے تم لٹک کے مگر
جہاں ہے جانا وہاں خود کشی نہیں چلے گی
جس ایک شخص کے پیچھے چلیں گے تیرے قدم
اس ایک شخص کے آگے تری نہیں چلے گی

85
تمام عمر یونہی زندگی کو کھو بیٹھے
کسی کو ڈھونڈ کے لائے کسی کو کھو بیٹھے
نجانے کس نے لگائی تھی کم سنی پہ نظر
جوان ہوتے ہی آسو د گی کو کھو بیٹھے
کسی کو کھونے کی ضد میں بھی پا لیا ہم نے
کسی کو پاتے ہوئے بھی کسی کو کھو بیٹھے

0
190
شکوہ کیونکر کریں بے بیکار میں قسمت کے ساتھ
ہم نے کھیلا نہیں حالات سے محنت کے ساتھ
چاہے کتنی بھی پڑیں مشکلیں دوران - سفر
ہو ہی جاتا ہے کیا جائے جو نیت کے ساتھ
چاہیے تم کو اگر دل مرا لے لو لیکن
چیز نازک ہے اسے رکھنا حفاظت کے ساتھ

0
109
دل میں پتھر لیے پھولوں کی خریداری کرو
میں بہت خوش ہوں چلو آؤ دل آزاری کرو
میں کوئی ایسا نہیں ویسا نہیں پہلو نشیں
یہ حقیقت ہے ڈراموں میں اداکاری کرو
مطمئن رہنا ہے دو وقت کی روٹی سے اگر
کاروبار اپنا کرو نوکری سرکاری کرو

0
114
اسی لیے سر - بازار جھوٹ بولتے ہیں
کہ پیٹھ پیچھے تو مکار جھوٹ بولتے ہیں
میں جن کے بارے میں ہر بار سچ بتاتا ہوں
وہ میرے بارے میں ہر بار جھوٹ بولتے ہیں
بہت غریب تھا کچھ بھی نہیں تھا میرے پاس
ڈرامے بازی ہے فنکار جھوٹ بولتے ہیں

0
85
گھما پھرا کے وہی حال آتے جا رہے ہیں
پرانے لوگ نئے سال آتے جا رہے ہیں
ہمارے سر پہ جو بھونچال آتے جا رہے ہیں
ہمارے سامنے اعمال آتے جا رہے ہیں
یہ واقعہ ہے قیامت کے پاس کا لیکن
یہاں ابھی سے ہی دجال آتے جا رہے ہیں

0
107
دنیا میں ہی سج بیٹھا ہے محشر مرے آگے
مومن مرے پیچھے ہیں تو کافر مرے آگے
غیروں کو تو غیروں سے محبت ہی بہت ہے
رکھتے ہیں مرے اپنے ہی پتھر مرے آگے
اب مجھ کو ضرورت ہے تری میری مدد کر
یونہی نہ چلانا کوئی چکر مرے آگے

0
112
تندرستی میں بھی معذور نظر آتے ہیں
مجھ کو ہنستے ہوئے مجبور نظر آتے ہیں
صرف آنکھوں سے نہ اندازہ لگا چہروں کا
دیکھنے میں سبھی مغرور نظر آتے ہیں
ان کو کیا علم کئی اور بلائیں بھی ہیں
عام لوگوں کو تو مشہور نظر آتے ہیں

0
108
یہ اک سوال سوالات سے زیادہ ہے
تری خموشی جوابات سے زیادہ ہے
ہمارا حل یہ ہے بے موت مارے جائیں بس
ہمارا مسئلہ صدقات سے زیادہ ہے
کسی کا ملنا بھی دنیا میں ہے نہ ملنے سا
کسی کی یاد ملاقات سے زیادہ ہے

1
236