اک جوانی سے اک جوانی کا
عشق لاوا ہے گرم پانی کا
جان دیتے ہیں بے شمار مگر
نام ہوتا ہے صرف بانی کا
اتنی محنت بھی مت کرو اے دوست
کیا بھروسہ ہے کامرانی کا
پاؤں میں جوتے تک نہیں ہوتے
شوق ہوتا ہے حکمرانی کا
کوئی مہمان اگر پسند کا ہو
مزہ آتا ہے میزبانی کا
بولنے کی جگہ نہیں ملتی
شعر غصہ ہے بے زبانی کا
گھومتا رہتا ہے دماغ کلیم
گول چکر ہے زندگانی کا

144