دل میں پتھر لیے پھولوں کی خریداری کرو
میں بہت خوش ہوں چلو آؤ دل آزاری کرو
میں کوئی ایسا نہیں ویسا نہیں پہلو نشیں
یہ حقیقت ہے ڈراموں میں اداکاری کرو
مطمئن رہنا ہے دو وقت کی روٹی سے اگر
کاروبار اپنا کرو نوکری سرکاری کرو
دور کے ڈھول سہانے ہیں زمانے کو پسند
سچ سے کیا ہوتا ہے بیٹا کوئی فنکاری کرو
ڈال جاتے ہیں یہی مان کے سب رنگ میں بھنگ
روزہ رکھو کہ نہ رکھو مگر افطاری کرو
صرف لانی نہیں پہنچانی بھی پڑتی ہے چیز
صرف غزلیں نہیں آواز کو بھی بھاری کرو
موج ہی موج ہو تو موج نہیں رہتی کوئی
جھیل میں بہنا ہے تو کشتی میں دشواری کرو
سال کے بعد کسی قبر پہ جانے والوں
مردے تو اچھے تھے زندوں کی عزاداری کرو
خود مزے لیتے رہو نوٹوں کی بارش میں کلیم
لوگوں کو کہتے رہو حشر کی تیاری کرو

0
114