زمیں یہ سوچتی ہے آسماں یہ سوچتا ہے
ہماری سوچ سے ہٹ کر جہاں یہ سوچتا ہے
خدا کی سب پہ نظر ہے یہ بات سچ ہے مگر
کسی کو لوٹنے والا کہاں یہ سوچتا ہے
زبان والا یہ کہتا ہے یہ نہ ہی ہوتی
مری بھی ہوتی زباں بے زباں یہ سوچتا ہے
مری بھی سوچ ہے خاموشی میں نہ کاٹی جائے
کوئی تو بات کرے تو بھی ہاں یہ سوچتا ہے
ضعیف سوچتا ہے آنے والی اچھی ہو
ملے سہی کوئی بھی ہو جواں یہ سوچتا ہے
تمہاری سوچ سدا در بدر رکھے گی تجھے
یہاں یہ سوچتا ہے تو وہاں یہ سوچتا ہے
کلیم جینا ہے تو پھر یہ سوچنا چھوڑو
فلاں یہ سوچتا ہے اور فلاں یہ سوچتا ہے

0
108