تمام عمر یونہی زندگی کو کھو بیٹھے
کسی کو ڈھونڈ کے لائے کسی کو کھو بیٹھے
نجانے کس نے لگائی تھی کم سنی پہ نظر
جوان ہوتے ہی آسو د گی کو کھو بیٹھے
کسی کو کھونے کی ضد میں بھی پا لیا ہم نے
کسی کو پاتے ہوئے بھی کسی کو کھو بیٹھے
کسے خبر ہے کہاں کون ہم سفر بن جائے
کسی خبر ہے کہاں کب کسی کو کھو بیٹھے
ابھی بھی وقت ہے سینے لگا مجھے اپنے
اب اس سے پہلے گھڑی اس گھڑی کو کھو بیٹھے
کلیم اتنے ترقی پسند تھے ہم لوگ
مزید بہتری میں بہتری کو کھو بیٹھے

0
190