دنیا میں ہی سج بیٹھا ہے محشر مرے آگے
مومن مرے پیچھے ہیں تو کافر مرے آگے
غیروں کو تو غیروں سے محبت ہی بہت ہے
رکھتے ہیں مرے اپنے ہی پتھر مرے آگے
اب مجھ کو ضرورت ہے تری میری مدد کر
یونہی نہ چلانا کوئی چکر مرے آگے
غربت میں یہ جو مجھ سے بہت دور کھڑے ہیں
سب آئیں گے جب آئے گا لنگر مرے آگے
یہ جو مرے پیچھے مری کرتے ہیں برائی
کچھ کہہ کے دکھائیں مجھے منہ پر مرے آگے
خود جا رہا ہوں بیٹھے بٹھائے میں کہیں پر
خود آ رہا ہے چل کے مقدر مرے آگے
برسوں سے کلیم اس کو کہیں ڈھونڈ رہا ہوں
جو ذات ہے نیچے مرے اوپر مرے آگے

0
112