| یقین پختہ بنے واہمہ نظر آئے |
| اگر کوئی خدا ہے تو خدا نظر آئے |
| ہزاروں خواہشیں لے کر فضول بیٹھا ہوں |
| میں گھر سے نکلوں مگر راستہ نظر آئے |
| یہ کاہے گھیر کے بیٹھے ہو رونق - دنیا |
| ہٹو کہ کھیل تماشا ذرا نظر آئے |
| میں چاہتا ہوں کسی قسم کا فریب نہ ہو |
| میں چاہتا ہوں نظر کو وبا نظر آئے |
| یہ کیا کسی پہ کرم تو کسی پہ ظلم و جبر |
| وہ ہر جگہ ہے تو پھر ہر جگہ نظر آئے |
| وہیں کتابیں وہی علم ہے وہیں رسمیں |
| پرانی چال میں کیسے نیا نظر آئے |
| ہمیشہ انگلی اٹھاتے ہیں دوسروں پہ کلیم |
| مجال ہے ہمیں اپنا گنہ نظر آئے |
معلومات