شکوہ کیونکر کریں بے بیکار میں قسمت کے ساتھ
ہم نے کھیلا نہیں حالات سے محنت کے ساتھ
چاہے کتنی بھی پڑیں مشکلیں دوران - سفر
ہو ہی جاتا ہے کیا جائے جو نیت کے ساتھ
چاہیے تم کو اگر دل مرا لے لو لیکن
چیز نازک ہے اسے رکھنا حفاظت کے ساتھ
دھیان سے رکھیے زیادہ کسی سے میل ملاپ
لوگ کچھ اور ہی سمجھ لیتے ہیں رغبت کے ساتھ
میں سمجھتا ہوں کہ تو آیا ہے مجھ سے ملنے
کھٹکھٹا دے کوئی دروازہ شرارت کے ساتھ
آج تم جیت نہیں سکتے کسی صورت بھی
آج آیا ہوں میں آ پوری ریاضت کے ساتھ
جتنے مرضی ہو بھلا بزم میں چہرے خوش گل
ہم کو تو واسطہ بس آپ کی صورت کے ساتھ
جنس کا فرق ہی دلچسپ پے لوگوں کے بیچ
ورنہ کیا کام بھلا مرد کو عورت کے ساتھ
جس کا بھی نام ہوا ہے گیا ہو کر بد نام
چھوڑ اس نام کو جینا ہے جو عزت کے ساتھ
صرف جنت ملی تو میں نہیں جاؤں گا کلیم
تو بھی درکار ہے سن لے مجھے جنت کے ساتھ

0
109