دوست میں نے لکھ ڈالا دشمنی کے خانے میں |
اور اس کا دکھ لکھا دوستی کے خانے میں |
اس کے بعد میرا کوئی نہیں زمانے میں |
سوچتا ہوں کیا لکھوں زندگی کے خانے میں |
ایک دھوکا کھایا جب آدمی کے ہاتھوں تب |
میں نے لکھا بچ کے رہ آدمی کے خانے میں |
سب نے لکھا مر جاؤ آرزو کو پانے میں |
میں نے لکھا مت کرنا خود کشی کے خانے میں |
بات تھی حلالی کی بات تھی حرامی کی |
لکھ دیا ہیں شامل سب دھاندلی کے خانے میں |
لکھا مطلبی ہیں سب مطلبی کے خانے میں |
لکھا اب نہیں ملتی مخلصی کے خانے میں |
تھا سوال قسمت کا تھا سوال جنت کا |
لکھ دیا خدا جانے آگہی کے خانے میں |
دل نے دل سے پوچھا کیوں اٹھ گیا ہے محفل سے |
دل نہیں لگا لکھا دل لگی کے خانے میں |
جوڑنا پڑا رشتہ غیروں کی رفاقت سے |
ڈالنے پڑے اپنے اجنبی کے خانے میں |
میرے کان پھٹتے تھے میری جان جاتی تھی |
میں نے لکھا ہنگامہ خامشی کے خانے میں |
شاعری کا خانہ تھا اک کلیم آخر پر |
چھاپ دی غزل میں نے شاعری کے خانے میں |
معلومات