| گھما پھرا کے وہی حال آتے جا رہے ہیں |
| پرانے لوگ نئے سال آتے جا رہے ہیں |
| ہمارے سر پہ جو بھونچال آتے جا رہے ہیں |
| ہمارے سامنے اعمال آتے جا رہے ہیں |
| یہ واقعہ ہے قیامت کے پاس کا لیکن |
| یہاں ابھی سے ہی دجال آتے جا رہے ہیں |
| خدا ہی دے رہا ہے سب کو روٹی کپڑا مکان |
| کہ حکمران تو کنگال آتے جا رہے ہیں |
| ہر ایک گیٹ پہ لکھا ہے ہوشیار رہیں |
| ہر ایک گیٹ پہ دلال آتے جا رہے ہیں |
| خیال پر نہیں الفاظ پر توجہ ہے |
| عجیب قسم کے اقبال آتے جا رہے ہیں |
| نجانے کیا بنے گا آگے شاعری کا کلیم |
| ادیب کی جگہ نقال آتے جا رہے ہیں |
معلومات