| سرخ اودی لب و رخسار سے جلتے ہیں لوگ |
| جانے کیوں مجھ سے مرے پیار سے جلتے ہیں لوگ |
| تندرستی کی جلن زود یقینی ہے مگر |
| کیا تعجب ہے کہ بیمار سے جلتے ہیں لوگ |
| یہ نہیں سوچتے اللہ ہمیں بھی دے گا |
| دیکھ کر چیز خریدار سے جلتے ہیں لوگ |
| خود کسی کھیت کی مولی نہیں ہوتے شاید |
| اس لیے صاحب کردار سے جلتے ہیں لوگ |
| پڑھ تو لیتے ہیں مگر داد نہیں دیتے ہیں |
| اس کا مطلب مرے اشعار سے جلتے ہیں لوگ |
| میں کہ تنقید کو کچھ ایسے سمجھتا ہوں کلیم |
| خود ہو بیکار تو فنکار سے جلتے ہیں لوگ |
معلومات