اتنا بھی احترام نہیں کر سکوں گا میں |
ہر شخص کو سلام نہیں کر سکوں گا میں |
تو میرے کام کا ہے مگر دوست معذرت |
تیرے لیے یہ کام نہیں کر سکوں گا میں |
مجھ کو نہ دیجیے یہ بغاوت کے مشورے |
محنت کا پھل حرام نہیں کر سکوں گا میں |
میں نے گزاری ہے بڑی آزاد زندگی |
خود کو کبھی غلام نہیں کر سکوں گا میں |
میں مانتا ہوں میں نہیں کرتا خدا خدا |
پھر بھی یہ رام رام نہیں کر سکوں گا میں |
دیواروں کے بھی کان ہیں معلوم ہے مگر |
دیواروں سے کلام نہیں کر سکوں گا میں |
دل بھر گیا ہے رزق کی محرومی سے کلیم |
اب اور یہاں قیام نہیں کر سکوں گا میں |
معلومات