| گزارش ہے زماں سے تم زمیں پر پھینک دو مجھ کو
|
| میں دنیا کا ہی کچرا ہوں کہیں پر پھینک دو مجھ کو
|
| میں مٹی کا بنا ہوں اور مٹی میں ہی جانا ہے
|
| جہاں چاہے تمہارا دل وہیں پر پھینک دو مجھ کو
|
| مری اوقات ہے اتنی میں جنت سے نکالا ہوں
|
| ٹھکانا میرا دوزخ ہے یہیں پر پھینک دو مجھ کو
|
|
|