درد مجھ کو دیا کرے کوئی!
اور مجھ پر ہنسا کرے کوئی!
کیوں نہ ہوں ہر طرف اجالے پھر
رات بھر جب جلا کرے کوئی!
کاش! کوئی مجھے تسلّی دے
آہ! دل کی سُنا کرے کوئی!
مجھے اُس پر نمک چھڑکنا ہے
زخم دل کا ہرا کرے کوئی!
میں نبھاؤں گا میرا وعدہ ہے
مجھ سے وعدہ کیا کرے کوئی!
حاسدوں کی نظر نہ لگ جائے
تخلیے میں ملا کرے کوئی!
اُس کی فطرت میں بے نیازی ہے
لاکھ جاں کو فدا کرے کوئی!
دنیا دیکھے گی شوخؔ کی شوخی
میر و غالب ہوا کرے کوئی!

0
27