| مُحبت سے مُکرنا چاہتا ہوں |
| ترے دل سے اُترنا چاہتا ہوں |
| مرے جذبات قابو میں نہیں ہیں |
| میں ہر حد پار کرنا چاہتا ہوں |
| ہوا میں پھیل جاؤں ہر جگہ میں |
| مہک بن کر بکھرنا چاہتا ہوں |
| تمہارے وصل کی شمشیر لے کر |
| جدائی سے ٹکرنا چاہتا ہوں |
| قدم رکھنے کی ہمت ہی نہیں ہے |
| مگر در سے گزرنا چاہتا ہوں |
| تڑپتا ہے یہ سینے میں بہت ہی |
| میں دل پر ہاتھ دھرنا چاہتا ہوں |
| اندھیرے زیست میں جب سے ہوئے ہیں |
| اجالوں سے میں ڈرنا چاہتا ہوں |
| مرا اِس دنیا سے دل بھر گیا ہے |
| کہ میں اب شوخؔ مرنا چاہتا ہوں |
معلومات