مُحبت سے مُکرنا چاہتا ہوں
ترے دل سے اُترنا چاہتا ہوں
مرے جذبات قابو میں نہیں ہیں
میں ہر حد پار کرنا چاہتا ہوں
ہوا میں پھیل جاؤں ہر جگہ میں
مہک بن کر بکھرنا چاہتا ہوں
تمہارے وصل کی شمشیر لے کر
جدائی سے ٹکرنا چاہتا ہوں
قدم رکھنے کی ہمت ہی نہیں ہے
مگر در سے گزرنا چاہتا ہوں
تڑپتا ہے یہ سینے میں بہت ہی
میں دل پر ہاتھ دھرنا چاہتا ہوں
اندھیرے زیست میں جب سے ہوئے ہیں
اجالوں سے میں ڈرنا چاہتا ہوں
مرا اِس دنیا سے دل بھر گیا ہے
کہ میں اب شوخؔ مرنا چاہتا ہوں

78