| جب راستے سے تجھ کو گزرتا ہوا دیکھوں |
| ہر طرف ترا رنگ بکھرتا ہوا دیکھوں |
| ہر بار محبت مجھے ہوتی گئی تجھ سے |
| ہر بار تجھے دل میں اترتا ہوا دیکھوں |
| پردہ ہٹا کر چہرے سے کرتے ہو اُجالے |
| خود کو جب اندھیروں سے میں ڈرتا ہوا دیکھوں |
| میں سانس لوں احساس ترا سانسوں میں آئے |
| خوشبو کی طرح تجھ کو بکھرتا ہوا دیکھوں |
| دیکھوں کبھی لوگوں کے بدلتے ہوئے چہرے |
| دنیا سے دل اپنا کبھی بھرتا ہوا دیکھوں |
| تیری گلی میں جاؤں کبھی جاؤں گھر اپنے |
| بس خود کو یہی کام میں کرتا ہوا دیکھوں |
| مجھ پر تری اُن شوخؔ سی آنکھوں کا اثر ہے |
| دیکھوں تجھے تو خود کو نِکھرتا ہوا دیکھوں |
معلومات