جب راستے سے تجھ کو گزرتا ہوا دیکھوں
ہر طرف ترا رنگ بکھرتا ہوا دیکھوں
ہر بار محبت مجھے ہوتی گئی تجھ سے
ہر بار تجھے دل میں اترتا ہوا دیکھوں
پردہ ہٹا کر چہرے سے کرتے ہو اُجالے
خود کو جب اندھیروں سے میں ڈرتا ہوا دیکھوں
میں سانس لوں احساس ترا سانسوں میں آئے
خوشبو کی طرح تجھ کو بکھرتا ہوا دیکھوں
دیکھوں کبھی لوگوں کے بدلتے ہوئے چہرے
دنیا سے دل اپنا کبھی بھرتا ہوا دیکھوں
تیری گلی میں جاؤں کبھی جاؤں گھر اپنے
بس خود کو یہی کام میں کرتا ہوا دیکھوں
مجھ پر تری اُن شوخؔ سی آنکھوں کا اثر ہے
دیکھوں تجھے تو خود کو نِکھرتا ہوا دیکھوں

78