کتنے حسین ہوتے ہیں تڑپانے والے لوگ!
آنکھوں سے ہو کہ دل میں اتر جانے والے لوگ!
اندر سے کالے من لئے ہوتے ہیں بے وفا
ہنس ہنس کے اپنی باتوں سے بہلانے والے لوگ!
اپنوں سے دور رہتے ہیں فکرِ معاش میں
شہروں کی طرف گاؤں سے کچھ آنے والے لوگ!
دل میں غمِ حیات لئے تار تار ہیں
ہر وقت بات بات پہ مُسکانے والے لوگ!
وہ خوش مقال جانتے ہیں گفتگو کا فن
صحبت سے اپنی لوگوں کو مہکانے والے لوگ!
دنیا میں شوخ کوئی نہیں تجھ سا نازنیں
دیکھے بڑے اداؤں پہ اترانے والے لوگ!

117