| اُس نے میری ہنسی چُرا لی ہے |
| یوں کہوں زندگی چُرا لی ہے |
| اِک محبت کی بس کمی تھی مجھے |
| اُس نے وہ بھی کمی چُرا لی ہے |
| رات کو اُس نے اور کیا تاریک |
| رات کی چاندنی چُرا لی ہے |
| اُس نے تالا لگا کے ہونٹوں پر |
| قلب کی بے بسی چُرا لی ہے |
| اب مجھے اُس سے کچھ نہیں کہنا! |
| بات جب اَن کہی چُرا لی ہے |
| شوخ جی پر ہے ناروا الزام |
| میر کی شاعری چُرا لی ہے |
معلومات