| خراب حالوں میں غم خوار باتیں کرتے ہیں |
| کیا وقت ہے کہ مرے یار باتیں کرتے ہیں |
| مرے خلاف جو کہنا ہے میرے منہ پہ کہیں |
| یہ لوگ کیوں پسِ دیوار باتیں کرتے ہیں |
| زباں سے بات نکلنے کی دیر ہوتی ہے |
| رویے چیختے ، کردار باتیں کرتے ہیں |
| یہ لوگ جو بھی کہیں اِن کی اَن سنی کرنا |
| ہمارے بارے میں بیکار باتیں کرتے ہیں |
| تمام اپنوں کا رکھتا ہوں مان میں لیکن |
| مجھے یہ ٹوکتے ہر بار باتیں کرتے ہیں |
| میں چیختا ہوں مری بات کیوں نہیں سنتے |
| مجھے تمہارے طرف دار باتیں کرتے ہیں |
| اُداس لفظ ورق پر بکھیر دیتا ہوں |
| تو چپکے چپکے سب اشعار باتیں کرتے ہیں |
| وہ چہرہ دیکھ کے دکھ درد بھول جاتا ہوں |
| وہ آنکھیں بولتی رخسار باتیں کرتے ہیں |
| جہاں ہمارے سوا اور کوئی نہیں ہوتا |
| ہم اُن سے سوچ کے اُس پار باتیں کرتے ہیں |
| میں چاہتا ہوں وہ ہر لمحہ مجھ سے باتیں کریں |
| مگر وہ شوخؔ جی دو چار باتیں کرتے ہیں |
| شوخؔ جی |
معلومات