اِس سے پہلے کہ یہاں شور بپا ہو جائے
اِس سے پہلے کہ تماشہ میں بنایا جاؤں
اِس سے پہلے کہ ترا ہجر رلائے مجھ کو
اِس سے پہلے کہ تجھے چیخوں پکاروں ہر پل
اِس سے پہلے کہ مری آنکھ کی بینائی جائے
اِس سے پہلے کہ حقیقت میں تجھے چھو نہ سکوں
اِس سے پہلے کہ ترا لمس مرے لمس کو ترسے
اِس سے پہلے کہ مرے خواب سدا خواب رہیں
اِس سے پہلے کہ زباں کاٹ دی جائے میری
اِس سے پہلے کہ مرے پاؤں میں زنجیر ڈلے
اِس سے پہلے کہ صدا تیری نہ پہنچے مجھ تک
اِس سے پہلے کہ کہیں پھول سبھی مرجھا جائیں
اِس سے پہلے کہ کہیں رستے سبھی خار بنیں
اِس سے پہلے کہ غمِ شام کبھی ٹل نہ سکے
اِس سے پہلے کہ کہیں چار سو اندھیرا چھائے
اِس سے پہلے کہ دیا کوئی جلا بجھ نا جائے
اِس سے پہلے کہ یہاں لوگ کچل دیں مجھ کو
اِس سے پہلے کہ قیامت پہ قیامت آئے
اِس سے پہلے کہ کسی اور کا ہو جاؤں میں
اِس سے پہلے کہ نکل آئیں طلبگار ترے
اِس سے پہلے کہ تجھے چھین لے کوئی مجھ سے
اِس سے پہلے کہ محبت کا جنازہ نکلے
تجھ سے منت ہے سماجت ہے مری جانِ جاں
ایک پل کو سہی اپنی مجھے قربت دے دے!
اپنی صحبت میں مجھے سچی محبت دے دے!

0
53