| اِک شخص بے وفا ہوا ایسا ہوا کہ بس! |
| مجھ کو وہ چھوڑ کر گیا ایسا گیا کہ بس! |
| پھر اُس کے بعد کوئی جلانے نہ آ سکا |
| دل کا چراغ گُل ہوا ایسا ہوا کہ بس! |
| چھوڑا ہے جب سے اُس نے مرا ہاتھ تھام کر |
| لوگوں کے پاؤں میں گرا ایسا گرا کہ بس! |
| میں اُس کے لوٹ آنے کا اتنا تھا منتظر |
| مجھ کو یہ خواب سچ لگا ایسا لگا کہ بس! |
| جس پر تھا اعتماد وہی شوخ چپ رہا |
| دنیا کہے مجھے برا ایسا برا کہ بس! |
معلومات