خوش رنگ خوش لباس ہیں لیکن اُداس ہیں
تیرے لئے تو خاص ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم لوگ ہیں اسیر محبت کے بس میاں!
یعنی نظر شناس ہیں لیکن اُداس ہیں
سہمے ہوئے ہیں دونوں بچھڑنے کے خوف سے
ہر وقت آس پاس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہر دردِ ہجر ہم نے سہا کچھ نہیں کہا
ہر غم سے ناشناس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم شوخ تیری آنکھ سے اوجھل ہیں کس لئے
ہونٹوں کی ہم مٹھاس ہیں لیکن اُداس ہیں
اردو زباں کے رنگ میں رنگے ہیں شوخ جی
یعنی سخن شناس ہیں لیکن اُداس ہیں

0
72