دلِ نادان روتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
یہ جب آنسو پروتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
تمہارا ہجر بھی اب یار بھاتا ہے بہت مجھ کو
تجھے مجھ میں ڈبوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
فراقِ یار کا نشتر ہزاروں زخم دیتا ہے
کبھی کانٹے چبھوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
محبت پیڑ بن کر بھی کسی کو پھل نہیں دیتی
کوئی جب بیج بوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
کبھی وہ روٹھ جاتا ہے کبھی میں روٹھ جاتا ہوں
یہی ہر بار ہوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے
یہاں عشّاق خاموشی سے گریہ زاری کرتے ہیں
مگر جب شوخؔ روتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے

95