دلِ نادان روتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
یہ جب آنسو پروتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
تمہارا ہجر بھی اب یار بھاتا ہے بہت مجھ کو |
تجھے مجھ میں ڈبوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
فراقِ یار کا نشتر ہزاروں زخم دیتا ہے |
کبھی کانٹے چبھوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
محبت پیڑ بن کر بھی کسی کو پھل نہیں دیتی |
کوئی جب بیج بوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
کبھی وہ روٹھ جاتا ہے کبھی میں روٹھ جاتا ہوں |
یہی ہر بار ہوتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
یہاں عشّاق خاموشی سے گریہ زاری کرتے ہیں |
مگر جب شوخؔ روتا ہے تماشہ خوب ہوتا ہے |
معلومات