| جو روٹھ گئے ان کو منانے سے کیا ہوگا |
| تم ہی کہو اب احساں جتانے سے کیا ہوگا |
| ہوتی ہے درختوں کی رونق ہرے پتوں سے |
| جو پیلے ہیں ان کے گر جانے سے کیا ہوگا |
| اس کو تو بچھڑنااب بچھڑے کہ کل بچھڑے |
| آنکھیں یوں کبوتر کی طرح کرنے سے کیا ہوگا |
| عشق ، عاشق ، عاشقی |
| عبد، عابد ، عابدی |
| حکم ،حاکم ،حاکمی |
| عجز ، عاجز ، عاجزی |
| قہر، قاہر، قاہری |
| صبر، صابر ، صابری |
| موسم پرت کے آئے مگر تم نہ مل سکے |
| سب تو جلے چراغ مگر دل نہ جل سکے |
| مجھ کو نہ چھوڑ جائے کہیں اس کی یاد اب |
| خطرے ٹلے ہیں سب ہی مگر یہ نہ ٹل سکے |
| آنگن میں اس کے پیڑ سناتے ہیں اپنا غم |
| آئیں بہاریں لاکھ مگر ہم نہ پھل سکے |
| موسم کی مثل مجھ پہ تو آئے ہیں مصائب |
| خارج نہ ہوا پہلا کہ اک اور ملا ہے |
| قسمت میں تھا جو کچھ بھی ملا ہے وہ تو ہم کو |
| تم جو نہ تھے تقدیر میں کیا تجھ سے گلہ ہے |
| ہم کو بھی محبت کا کوئی شوق نہیں تھا |
| یہ شوقِ محبت بھی ترے رخ سے ملا ہے |