چرخ گرتا نہیں جو دیکھ کے میرے عصیاں
مجھ کو اس سے بھی تو کچھ تو نے چھپا رکھا ہے
ترےصدقے کہ ملائک کو دکھا کر مرے عیب
ان کے سر کو بھی مر ے آگے جھکا رکھا ہے
دائیں والا ہے نا واقف مری تقصیروں سے
کاتبِ اثم کی نظروں میں بھلا رکھا ہے
تھا تو ابلیس بھی تیرے ہی طلب گاروں میں
میری خاطر اسے دشمن بھی بنا رکھا ہے
جاؤں واری میں ترے ذکرِ خدا سے عابد
ذکر کرتے ہوئے مذکور بھلا رکھا ہے
واعظِ قوم ہے اب واعظِ فرقہ بندی
واعظِ قوم نے امت کو جدا رکھا ہے
تھا تو ابلیس بھی تیرے ہی پرستاروں میں
میری خاطر اسے دشمن بھی بنا رکھا ہے
ہو کرم ماہی پہ ایسا کہ کہے روز حساب
اپنا کر رکھا تھا اب اپنا بنا رکھا ہے

32