چرخ گرتا نہیں جو دیکھ کے میرے عصیاں |
مجھ کو اس سے بھی تو کچھ تو نے چھپا رکھا ہے |
ترےصدقے کہ ملائک کو دکھا کر مرے عیب |
ان کے سر کو بھی مر ے آگے جھکا رکھا ہے |
دائیں والا ہے نا واقف مری تقصیروں سے |
کاتبِ اثم کی نظروں میں بھلا رکھا ہے |
تھا تو ابلیس بھی تیرے ہی طلب گاروں میں |
میری خاطر اسے دشمن بھی بنا رکھا ہے |
جاؤں واری میں ترے ذکرِ خدا سے عابد |
ذکر کرتے ہوئے مذکور بھلا رکھا ہے |
واعظِ قوم ہے اب واعظِ فرقہ بندی |
واعظِ قوم نے امت کو جدا رکھا ہے |
تھا تو ابلیس بھی تیرے ہی پرستاروں میں |
میری خاطر اسے دشمن بھی بنا رکھا ہے |
ہو کرم ماہی پہ ایسا کہ کہے روز حساب |
اپنا کر رکھا تھا اب اپنا بنا رکھا ہے |
معلومات