| ہم سے بھی عشق کوئی ماہی تو کرسکتا ہے |
| حسن پر اپنے کوئی ماہی تو مر سکتا ہے |
| جو نہیں ماہ جبیں ہم تو ہوا کیا ماہی |
| خلق اپنے سے دلِ ماہی جکڑ سکتا ہے |
| ہے بڑا پاس انھیں وعدے کا پر اے ماہی |
| نہ کیا وعدہ کوئی ماہی مکر سکتا ہے |
| ہم تونگر نہ سہی تجھ پہ ہے دولت ماہی |
| دامنِ ماہی ترے آنے پہ بھر سکتا ہے |
| تم جو مل جاؤ کبھی ہستی میں ہم کو ماہی |
| شعر گوئی کا ہنر ماہی نکھر سکتا ہے |
| تو غزالہ ہے وہ ماہی کہ جسے دیکھے سے |
| شیر جنگل کا کوئی ماہی بپھر سکتا ہے |
معلومات