| جب سے تو نے مرا لوگوں کو بتا رکھا ہے |
| سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے |
| شادی اک غم ہے مگر کیوں نہ کریں ہم شادی |
| غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے |
| اس کی بیگم نے اسے کان پھڑائیں ہوں گے |
| نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے |
| دیکھ کر شکل مری جائیں حسینائیں پرے |
| تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے |
| پتھرو آج مرے سر پہ برستے ہی رہو |
| میں نے بیگم کو جو سر اپنے چڑھا رکھا ہے |
معلومات