مرے حبیب کو دائم زکام رہتا ہے
خیال ان کا جو دل میں ہی عام رہتا ہے
مرے سجود پہ ہے بت پرستی کا فتویٰ
دمِ سجود مرے دل میں رام رہتا ہے
حبیب میرا ہے اتنا فصیح مت پوچھو
خموش رہ کی بھی وہ ہم کلام رہتا ہے
یہاں جو واقفِ دستورِ ہستی ہو جائے
بے نام رہ کے بھی دائم بنام رہتا ہے
پلے پرندہ جو قیدِ غلامی میں ماہی
رہائی پا کے بھی لیکن غلام رہتا ہے

15