| مرے حبیب کو دائم زکام رہتا ہے |
| خیال ان کا جو دل میں ہی عام رہتا ہے |
| مرے سجود پہ ہے بت پرستی کا فتویٰ |
| دمِ سجود مرے دل میں رام رہتا ہے |
| حبیب میرا ہے اتنا فصیح مت پوچھو |
| خموش رہ کی بھی وہ ہم کلام رہتا ہے |
| یہاں جو واقفِ دستورِ ہستی ہو جائے |
| بے نام رہ کے بھی دائم بنام رہتا ہے |
| پلے پرندہ جو قیدِ غلامی میں ماہی |
| رہائی پا کے بھی لیکن غلام رہتا ہے |
معلومات