یہ دھوپ اور ہوا کا امتزاج، اچھا لگتا ہے |
خزاں رسیدہ سا اس کا مزاج ، اچھا لگتا ہے |
کرشمہ سازئِ دوراں نہیں یہ تو پھر اور کیا ہے |
برا جو لگتا تھا کل تک ، وہ آج ، اچھا لگتا ہے |
بہت ملے ہیں مجھ کو خوش مزاج چہرے بھی لیکن |
میں کیا کروں مجھے وہ بد مزاج اچھا لگتا ہے |
طبیب ایسا ہے جو درد کو نہیں سمجھتا ہے |
مگر مجھے تو اس کا ہی علاج اچھا لگتا ہے |
مجھے ضرورت اس کی جاں سے بھی زیادہ ہے لیکن |
خدا مزاج وہ بے احتیاج اچھا لگتا ہے |
تو چھوڑ دے یہ عشق و عاشقی کی باتیں ماہی اب |
کہ دیکھ ، مرد کب بے کام و کاج اچھا لگتا ہے |
معلومات