| بادلوں کے بیچ سے یوں جھانکتا ہے آفتاب |
| جیسے اپنے گھر کو ہی دیکھے کوئی خانہ خراب |
| اے گلِ خندہ دہن تجھ کو تو ہوں میں نا گزیر |
| پھول پر بے آفتاب آتا نہیں کامل شباب |
| جو بھی آ کر کرتا ہے مجھ سے محبت کا سوال |
| اس کو میں یہ کہتا ہوں تو ہی ہے بس میرا جواب |
| ہم رہے بس منتظر آمد کے تیری اتنی دیر |
| تجھ کو دینے تھے جو ہم نے سوکھ گئے وہ سب گلاب |
| جب بھی اس نے جان مانگی ہم نے اس سے یوں کہا |
| لی جیے یہ آپ کے ہے سامنے حاضر جناب |
معلومات