شکستہ دل ہوں پر شکستہ پا نہیں
اے دوست تجھ سے اب بھی میں خفا نہیں
نہ رکھ تمنا مجھ سے تارے لانے کی
کہ میں تو انساں ہوں کوئی خدا نہیں
میں گرد میں چھپا ہوا چراغ ہوں
کہ بس مٹا ہوا ہوں پر بھجا نہیں
سلگتا رہتا ہے وہ بھی مرے لیے
جو کچھ جدا نہیں تو غم جدا نہیں
ملا کے رکھا روح کا دھاگہ اس سے
رفو گروں نے پیراہن سیا نہیں
سزا دی عشق نے مجھے وہ جرم کی
وہ جرم جو ابھی میں نے کیا نہیں

0
3