شکستہ دل ہوں پر شکستہ پا نہیں |
اے دوست تجھ سے اب بھی میں خفا نہیں |
نہ رکھ تمنا مجھ سے تارے لانے کی |
کہ میں تو انساں ہوں کوئی خدا نہیں |
میں گرد میں چھپا ہوا چراغ ہوں |
کہ بس مٹا ہوا ہوں پر بھجا نہیں |
سلگتا رہتا ہے وہ بھی مرے لیے |
جو کچھ جدا نہیں تو غم جدا نہیں |
ملا کے رکھا روح کا دھاگہ اس سے |
رفو گروں نے پیراہن سیا نہیں |
سزا دی عشق نے مجھے وہ جرم کی |
وہ جرم جو ابھی میں نے کیا نہیں |
معلومات