| اس طرح تو نے تعلق کو نبھایا ہوتا |
| بے وفائی کا سبب کچھ تو بتایا ہوتا |
| اب ہوا کم زر و کم ظرف، بے رو سا میں کاش |
| اس کی دنیامیں کوئی اور نہ آیا ہوتا |
| اپنے تو باغ میں تھا فصل خزاں سے ہی اجاڑ |
| کاش ویرانے میں طوفان نہ آیا ہوتا |
| اس کو بھی حسن پہ اپنے تھا بڑا ناز و مان |
| حسن دل میرا کسی نے تو دکھایا ہوتا |
| اس کے کہنے پہ اسے چھوڑ بھی دیتے ماہی |
| اس نے اک بار جو ہونٹوں کو ہلایا کوتا |
معلومات