Circle Image

Saqib Ali Jalal

@hafizsaqib7585

جدا ہے زمانے سے آقائی تیری
دے گی قبر میں کام یارائی تیری
حسیں تم سا پورے جہاں میں نہیں ہے
الگ اس جہاں سے ہے رعنائی تیری
ہمیں خوف کیسا کہ ہم کو پتہ ہے
وہاں حشر میں بھی ہے سنوائی تیری

0
6
شوقِ لقائے یار میں صدقے ترے کہ تو
مجھ کو ملائے رکھتا ہے اس خوش خصال سے

0
9
ہمیں کر دے عطا مولا تو اس دستار کی برکت
جہاں میں ہم کو مل جائے اسی دستار سے عزت
یہ سنت ہے صحابہ کی یہ عالم کا بھی زیور ہے
اسی دستار کو پہنے ہوئے دیں دین کی دعوت

0
19
ہم نے تو اس کو بھی نا دل سے کبھی نکالا
پیتے ہیں عشق کی مے کر کے مزہ دو بالا
دنیا کے رنگ میں یوں رنگا نہیں ہے خود کو
ہم نے تو بعد تیرے ہے تیرا غم سنبھالا
اُس کو ہو بھولنا بھی ممکن تو کس طرح سے
آنکھیں ہوں جس کی پیاری انداز ہو نرالا

0
7
کرم اپنا ہو کرتے ہیں تمہی بگڑی بناتے ہیں
قیامت میں بھرم رکھنا شفیعِ مجرماں تم ہو
تمہارے واسطے رب نے بنایا سارے عالم کو
ترا منسب بہت اعلیٰ کہاں ہم ہیں کہاں تم ہو

0
8
کبھی تو وقت دو مجھ کو کبھی تو پاس آ بیٹھو
بڑی حسرت یہ ہے مجھ کو میں تنہا چاند کو دیکھوں

0
9
کمینے ہیں جو شکایت لگاتے ہیں
برے بہت ہیں ندامت لاتے ہیں
اٹھا کے وزن تو کچھ بھی نہیں ملا
بے شرم اپنی عزت گھٹاتے ہیں
بگاڑتے تو نہیں ہیں کسی کا کچھ
یہ خود کو موضع تہمت بناتے ہیں

0
7
یہ بات ہے ورا کچھ وہم و گمان سے
رکھتے ہیں مجھ سے الفت وہ دل و جان سے
ہم سا کوئی بھی تم کو ملنا کہیں نہیں
ہم سے لگا لو بہتر ہو گا جہان سے
ان کو بتائیں جا کر کیوں اپنا حال دل
سنتے نہیں ہیں وہ تو دل سے نہ کان سے

0
7
اداسیوں کا عجیب سا اک نشاں بناتے
دلوں میں اپنے درِ غمِ بے کراں بناتے
اداس رہتے گزارنے سے کیا ہو گا اب
جو ساتھ رہتے تو اک خوشی کا سماں بناتے
کبھی میسر ہو پیار تیرا جو لمحہ بھر کو
تو تیرے بازو کو تکیہ سر کے نہاں بناتے

0
7
تکلیف ہے کیوں کر تجھے احمد رضا کے نام سے
او رافضی جلتا ہے کیوں احمد رضا کے کام سے
اپنے عقیدے میں ہے پختہ اور بڑا ہے با حیا
ان کو ملا ہے حصہ عشقِ مصطفیٰ کے جام سے
وہ عالموں کی شان ہے وہ عاشقوں کا مان ہے
احمد رضا سے جو پھرے ہیں ہو گئے بد نام سے

0
8
کاش مجھ سے وہ کچھ قریب ہو جائے
ہے عجب سا مگر عجیب ہو جائے
عیب جوئی بھی اک ندامت ہے
ایسے پر جو حبیب ہو جائے
عشق دنیا میں اک عنایت ہے
جس کسی کو نصیب ہو جائے

0
6
کس کس سے کہیں اب ہم افسانہ محبت کا
اک جان ہے جوکھوں میں اور طعنہ محبت کا
جب دیکھ لیں محفل میں لوگوں سے وہ کہتے ہیں
وہ دیکھو چلا آیا دیوانہ محبت کا
اک اس کی تمنّا ہے وہ خود ہی چلا آئے
لبریز ہوا اب تو پیمانہ محبت کا

0
7
تجھ پہ جو اعتبار میں نے کیا
آنکھوں کو آبشار میں نے کیا
لوٹنا تو نے تو نہیں پھر بھی
خود کو کیوں بے قرار میں نے کیا
بے مزہ سی لگے محبت بھی
تجھ پہ کیوں انحصار میں نے کیا

0
9
بات کھل کر سامنے جب آ گئی
شرم ان کو خود بخود پھر آ گئی
وہ جو کہتے تھے ہمیں نادان ہے
عقل اپنی دیکھو ان کو کھا گئی
دل نہیں کہتا کہ ان سے عہد ہو
دل میں تھی جو آج لب پر آ گئی

0
7
اداسیوں کا عجیب سا اک نشاں بناتے
دلوں میں اپنے درِ غمِ بے کراں بناتے
اداس رہتے گزارنے سے کیا ہو گا اب
جو ساتھ رہتے تو اک خوشی کا سماں بناتے
کبھی میسر ہو پیار تیرا جو لمحہ بھر کو
تو تیرے بازو کو تکیہ سر کے نہاں بناتے

0
21
کہنے کو حرف تین ہی لفظِ وفا کے ہیں
لیکن ثبوت کے لیے کم ہے یہ زندگی

0
14
فرصت ملے جو غیروں سے تو سوچنا ذرا
ہم لازمی بہت تھے کسی دور میں تمہیں

0
9
زمانہ کم نظر اس کی نظر سے ما ورا تم ہو
مرے آقا مرے مولا شہِ ہر دو سرا تم ہو
سجا سہرہ شفاعت کا ملی سرداری کوثر کی
ہمارے واسطے رحمت ہی رحمت با خدا تم ہو
خدا تم سے شناسا ہے خدا سے تم شناسا ہو
کہ وہ ہے مصطفِی تیرا اور اس کے مصطفیٰ تم ہو

0
18
ہیں اپنوں سے گلے شکوے تو غیروں پر لطافت ہے
عقیدت یہ نہیں ہوتی اسے کچھ اور کہتے ہیں
جو باتوں سے بدل کر تم محبت نام دیتے ہو
محبت یہ نہیں ہوتی اسے کچھ اور کہتے ہیں

0
22
ہر وہ بات اچھی جو اس کے موافق ہے
مختصر یہ ہے یہ دنیا منافق ہے

0
20
دلوں کے غم مٹاتی ہے محبت چیز ایسی ہے
سکونِ قلب بنتی ہے یہ چاہت چیز ایسی ہے
کسی کا غم نہیں رہتا جو مل بیٹھیں سبھی اپنے
دلوں کو پاس کرتی ہے رفاقت چیز ایسی ہے
سکونِ دل نہیں رہتا کسی کے روٹھ جانے سے
غموں کو ساتھ لاتی ہے یہ فرقت چیز ایسی ہے

0
19
دشتِ جنوں میں دل کا ساماں لیے ہوئے
پانے کا تجھ کو دل میں ارماں لیے ہوئے
ہم کو ہنوز اس نے اپنا نہیں کہا
ہم ہیں کہ دل میں اس کا ارماں لیے ہوئے

0
16
کوفی مزاج بندے دنیا میں آ بسے
نرمی نہیں ہیں کرتے دل چیرنے کے وقت

0
30
وہ اور ہیں جو تیری باتوں میں آ جاتے ہیں
ہم تیری مکاری سے شناسا ہیں ہو گئے

0
25
وہ اور ہیں جو تیری باتوں میں آ جاتے ہیں
ہم تیری مکاری سے شناسا ہیں ہو گئے

0
33
یہ میرا وجود ہو گا پھر سب سے الگ جہاں میں
بھر دو جو اس میں رنگ قوس و قزح کے تم

0
32
درد سر پر سوار رہتا ہے
دور مجھ سے جو یار رہتا ہے
اس کو دیکھوں تو کچھ دنوں باقی
ہلکا ہلکا خمار رہتا ہے
اس گلی کا ادب بھی لازم ہے
جس میں حضرت، وہ یار رہتا ہے

0
29
اس کے جتنی تو کسی سے وفا نہ ہم نے کی
لاکھوں ہیں ملے کسی کو صدا نہ ہم نے کی
کیوں کہوں میں یوں کسی سے اچھا نہیں ہے وہ
اس نے کیا جو بھی کیا پر جفا نہ ہم نے کی

0
23
ثاقب تری وہ بات سنیں گے قریب سے
اک بار بول رب کے پیارے حبیب سے

0
30
موسم ہے حسیں خود کی نمائش کا دن ہے
یعنی آج میری پیدائش کا دن ہے

0
34
جب بھی سوچا ہے تجھے دور میں خود سے کر دوں
دل یہ ہر بار ہوا کیوں ہے مخالف اپنے

0
38
تم تو نا تھے سخن ور یہ شاعری کہاں سے
شاعر بنا دیا ہے لگتا ہے عاشقی نے

0
40
آنکھوں میں جو نمی تھی اسے جان نا سکا
کیا چھپ رہا تھا مجھ سے یہ پہچان نا سکا
غم ہے خوشی ہے خواب ہے کچھ بھی عیاں نا تھا
اس نے کہا کہ خوش میں کر ایقان نا سکا
اپنا کہا جو تم نے تو دل تھا ملال میں
سب نے کہا کہ دھوکہ ہے میں مان نا سکا

0
54
محبت اک تماشا ہے لیا پہچان تم نے بھی
یہ پل بھر کا نشہ سا ہے لیا پہچان تم نے بھی
ادھوری ہی رہی خواہش کہ کہتے ہم تمہیں اپنا
نہ ہم سے آرزو ممکن نہ رکھا مان تم نے بھی
مرا دل ہے تری جانب ترا دل یہ کدھر جائے
سکوں اس کو نہیں دینا ہے رکھا ٹھان تم نے بھی

0
41
اصولِ بے وفائی سب تمہی سے میں نے سیکھے ہیں
کہاں آتا تھا مجھ کو یوں کسی سے بے وفا ہونا
حسیں چہروں کا پیکر تو مرے رب کی عطا سے ہے
کہاں آتا ھے تم کو یوں کسی سے با وفا ہونا
دنوں میں ہی بدل جانا تمہاری تو یہ عادت ہے
کہاں آتا ہے تم کو یوں کسی کا دلربا ہونا

0
91