اصولِ بے وفائی سب تمہی سے میں نے سیکھے ہیں
|
کہاں آتا تھا مجھ کو یوں کسی سے بے وفا ہونا
|
حسیں چہروں کا پیکر تو مرے رب کی عطا سے ہے
|
کہاں آتا ھے تم کو یوں کسی سے با وفا ہونا
|
دنوں میں ہی بدل جانا تمہاری تو یہ عادت ہے
|
کہاں آتا ہے تم کو یوں کسی کا دلربا ہونا
|
|