جس شخص کو صحابہ سے پیار کچھ نہیں ہے
دانست اپنی میں اس کا بھار کچھ نہیں ہے
آلِ رسول کا میں عاشق ہوں اے خدایا
ان کے بغیر کوئی حب دار کچھ نہیں ہے
بو بکر ہوں عمر ہوں عثمان یا علی ہوں
ان کے بغیر کوئی سردار کچھ نہیں ہے
جب تک زباں ہے منہ میں گاؤں گا یہ قصیدہ
الفت مُعَاوِیَہ سے بے کار کچھ نہیں ہے
ہم کو حسن حسین اور محسن سے ہے محبت
الفت ہے یہ حقیقی بیپار کچھ نہیں ہے
طلحہ زبیر وائل عمار اور خزیمہ
ہر اک صحابی سچا غدار کچھ نہیں ہے
جو بھونکتے ہیں آل و اصحاب مصطفیٰ پر
سن لو کہ ان کی ماں کا کردار کچھ نہیں ہے
الفاظ ٹوٹے پھوٹے جو کچھ بھی ہے لکھا وہ
الفت کی ہے سند سب اشعار کچھ نہیں ہے
ابنِ عمَر کے صدقے یا رب جلال کو تم
اب بخش دو کہ اس کا کردار کچھ نہیں ہے

0
4