| اصولِ بے وفائی سب تمہی سے میں نے سیکھے ہیں |
| کہاں آتا تھا مجھ کو یوں کسی سے بے وفا ہونا |
| حسیں چہروں کا پیکر تو مرے رب کی عطا سے ہے |
| کہاں آتا ھے تم کو یوں کسی سے با وفا ہونا |
| دنوں میں ہی بدل جانا تمہاری تو یہ عادت ہے |
| کہاں آتا ہے تم کو یوں کسی کا دلربا ہونا |
| وبالِ جاں بنے ہو کیوں محبت بھی تو لازم تھی |
| کہاں آتا ہے تم کو یوں کسی کی بھی ضیا ہونا |
| جہانِ دل میں تم جیسے بہت دیکھے ہیں میں نے بھی |
| کہاں آتا ھے مجھ کو یوں حواسِ باختہ ہونا |
| خدا جانے حلاوت کیا تھی اس کے سرد لہجے میں |
| کہاں آتا ہے مجھ کو یوں تبسم پر مرا ہونا |
معلومات