| جدا ہے زمانے سے آقائی تیری |
| دے گی قبر میں کام یارائی تیری |
| حسیں تم سا پورے جہاں میں نہیں ہے |
| الگ اس جہاں سے ہے رعنائی تیری |
| ہمیں خوف کیسا کہ ہم کو پتہ ہے |
| وہاں حشر میں بھی ہے سنوائی تیری |
| شفاعت شرافت صداقت امانت |
| ہے اچھوں سے بھی اچھی اچھائی تیری |
| جلال ان کی رحمت سے مایوس کیوں ہو |
| ہو جائے گی اس در پہ شنوائی تیری |
معلومات