محبت اک تماشا ہے لیا پہچان تم نے بھی |
یہ پل بھر کا نشہ سا ہے لیا پہچان تم نے بھی |
ادھوری ہی رہی خواہش کہ کہتے ہم تمہیں اپنا |
نہ ہم سے آرزو ممکن نہ رکھا مان تم نے بھی |
مرا دل ہے تری جانب ترا دل یہ کدھر جائے |
سکوں اس کو نہیں دینا ہے رکھا ٹھان تم نے بھی |
رہا بسمل تڑپتا ہی ترے درشن کی چاہت میں |
یہ کیا کیا دن ہیں دکھلائے او میری جان تم نے بھی |
اٹھائی انگلیاں جب بھی تری میری محبت پر |
ذرا سا مسکرا کر پھر تھی دی برہان تم نے بھی |
یہ ثاقب تھا نہیں رہتا کسی کی آس پر لیکن |
مری اس خوب چاہت کا کیا سامان تم نے بھی |
از قلم: ثاقب علی جلال |
معلومات