محبت اک تماشا ہے لیا پہچان تم نے بھی
یہ پل بھر کا نشہ سا ہے لیا پہچان تم نے بھی
ادھوری ہی رہی خواہش کہ کہتے ہم تمہیں اپنا
نہ ہم سے آرزو ممکن نہ رکھا مان تم نے بھی
مرا دل ہے تری جانب ترا دل یہ کدھر جائے
سکوں اس کو نہیں دینا ہے رکھا ٹھان تم نے بھی
رہا بسمل تڑپتا ہی ترے درشن کی چاہت میں
یہ کیا کیا دن ہیں دکھلائے او میری جان تم نے بھی
اٹھائی انگلیاں جب بھی تری میری محبت پر
ذرا سا مسکرا کر پھر تھی دی برہان تم نے بھی
یہ ثاقب تھا نہیں رہتا کسی کی آس پر لیکن
مری اس خوب چاہت کا کیا سامان تم نے بھی
از قلم: ثاقب علی جلال

0
41