دلوں کے غم مٹاتی ہے محبت چیز ایسی ہے |
سکونِ قلب بنتی ہے یہ چاہت چیز ایسی ہے |
کسی کا غم نہیں رہتا جو مل بیٹھیں سبھی اپنے |
دلوں کو پاس کرتی ہے رفاقت چیز ایسی ہے |
سکونِ دل نہیں رہتا کسی کے روٹھ جانے سے |
غموں کو ساتھ لاتی ہے یہ فرقت چیز ایسی ہے |
گَلوں کو گھونٹ لیتے ہیں یہ دنیا چھوڑ دیتے ہیں |
کسی کو مت کرو رسوا ذلالت چیز ایسی ہے |
وفا کی بات کرتے ہیں سکوں بھی چھین لیتے ہیں |
یہاں پر اہلِ دنیا کی سیاست چیز ایسی ہے |
اتر جاتے ہیں جو دل سے وہ واپس آ نہیں سکتے |
انہیں پھر درد دیتی ہے یہ نفرت چیز ایسی ہے |
وہ اتنے دور ہیں ہم سے تصور بھی نہیں ممکن |
مگر وہ پاس رہتے ہیں یہ عادت چیز ایسی ہے |
بنے بیٹھے ہیں خود ہی میں خدا جانے کہ وہ کیا کیا |
کہا کیا اب انہیں جائے حماقت چیز ایسی ہے |
دلِ مضطر سکوں پائے کبھی تو پاس آ بیٹھو |
کسی کو زندہ کر دے گی سخاوت چیز ایسی ہے |
حسیں لہجہ بناؤ تم ترا لہجہ ہی بہلائے |
خدا نے اس میں رکھی ہے حلاوت چیز ایسی ہے |
جو چھوڑا ہے مجھے تم نے تو سدھ بدھ ہے گئی اپنی |
مجھے تو اب یہ پہنچا ہے قیامت چیز ایسی ہے |
وہ میرے پاس آئے ہیں وہ میرے پاس بیٹھے ہیں |
ملی ثاقب کو ہے جو وہ عنایت چیز ایسی ہے |
معلومات