| اداسیوں کا عجیب سا اک نشاں بناتے |
| دلوں میں اپنے درِ غمِ بے کراں بناتے |
| اداس رہتے گزارنے سے کیا ہو گا اب |
| جو ساتھ رہتے تو اک خوشی کا سماں بناتے |
| کبھی میسر ہو پیار تیرا جو لمحہ بھر کو |
| تو تیرے بازو کو تکیہ سر کے نہاں بناتے |
| کبھی کبھی تو جواب میں بھی سوال کرنا |
| کبھی کبھی وہ سوال کو ہے بیاں بناتے |
| خدا کا تجھ پر کرم ہوا ہے جو ہو حسیں تم |
| یہ سب مصور ہیں تیرے جیسا کہاں بناتے |
| زمانے بھر کے مصوروں میں جو سب سے کم ہوں |
| وہ سب سے پیاری ہے تیری صورت عیاں بناتے |
| جلال تجھ کو تو وسوسوں نے ہے کھا لیا اب |
| جہان والے ہیں دل کا رشتہ کہاں بناتے |
معلومات