تکلیف ہے کیوں کر تجھے احمد رضا کے نام سے
او رافضی جلتا ہے کیوں احمد رضا کے کام سے
اپنے عقیدے میں ہے پختہ اور بڑا ہے با حیا
ان کو ملا ہے حصہ عشقِ مصطفیٰ کے جام سے
وہ عالموں کی شان ہے وہ عاشقوں کا مان ہے
احمد رضا سے جو پھرے ہیں ہو گئے بد نام سے
کوئی جلالی کا ہے دشمن تو کوئی دشمن رضا
ہیں مرتبہ میں دونوں اعلی باقی سارے خام سے
اس دین حق پر بھونکنا قسمت میں تیری ہے لکھا
آئے بہت تھے تیرے جیسے ہو گئے گمنام سے
اعلاں براءت کا ضروری ہو گیا ان سے جلال
رکھے صحابہ کے لیے جو بھی برے اوہام سے

0
8