Circle Image

Zeeshan Atta

@Shair_Zeeshan_Atta

تیری یادیں مجھے ستاتی ہیں
نیند آتی نہیں ہے فرقت میں
تجھ کو بھولوں میں جاناں کیسے اب
عشق آ کے بسا ہے فطرت میں
مجھ سے پوچھو کہ دل لگی کیا ہے
ہم نے سیکھا ہے سب یہ فرصت میں

0
32
دیکھ سکتے ہو محبت میں ہارے لوگوں کو
بے وجہ کے ہجر کے یوں ہی مارے لوگوں کو
وہ سمجھتا ہے اسے میں سمجھتا ہی نہیں
واسطے جس کے رکھا ہے کنارے لوگوں کو
ہاتھ تھاما ہی نہیں اک محبت نے مرا
وہ فقط دیتا رہا بس سہارے لوگوں کو

0
34
اچھا ہوا کہ پاؤں میں چھالے نہیں پڑے
ورنہ تو دل میں اپنے بھی جالے نہیں پڑے
آنکھیں ہیں جھیل سی تو سمندر کا روپ ہے
یعنی کہ حسنِ یار پہ نالے نہیں پڑے
اب تو کسی کی جان ہیں صدقے جناب کے
لیکن مجھے زرا سے بھی لالے نہیں پڑے

0
53
دل بھی جس کو دیا ہے لوگو
وہ بھی کب تک بچا ہے لوگو
تم بھی کچھ چاہتے ہو مجھ سے
میں نے سب سے سنا ہے لوگو
ہم بھی قابل کہاں تھے اس کے
قابل اس کی ادا ہے لوگو

0
32
عشق کی مجھ کو بھی یہ ساری علامت لگ رہی تھی
اک حسینہ لال جوڑے میں قیامت لگ رہی تھی
عین ممکن تھا میں اس کو چوم کر اتنا کہوں گا
تم نے دیکھا میری جانب وہ محبت لگ رہی تھی

0
41
کچھ خواب سہانے باقی ہیں
کچھ جشن منانے باقی ہیں
ہر شخص سے تجھ کو مانگا ہے
اب ہاتھ اٹھانے باقی ہیں
کچھ یار بنائے تھے میں نے
کچھ ہاتھ چھڑانے باقی ہیں

0
42
سب کے سب مختصر ہیں جانتا ہوں
ایک اور عشق عارضی ہو عطا
کان آواز سنتے ہیں کسی کی
کون کہتا ہے زندگی ہو عطا
شاعروں کا الگ جہان ہو پھر
ہر طرف تیری شاعری ہو عطا

0
51
دن گزرتے ہیں اب مہینوں میں
کچھ حیا نہیں ان کمینوں میں
تو بتا کسے مجھ سے عشق ہے
تو تو رہتا ہے ان حسینوں میں

0
51
میں مر رہا تھا میں ڈر رہا تھا
میں روز سولی پہ چڑھ رہا تھا
وہاں میسر تھے چاہنے کو
یہاں غموں سے میں مر رہا تھا
میں دل حسن کو تھما چلا ہوں
مگر وہ دل سے اتر رہا تھا

0
50
آنکھوں نے خواب کی تعبیر سے ہٹ کر
تجھ کو دیکھا بھی تو تقدیر سے ہٹ کر
تو جدا لگتا ہے میں جانتا ہوں سب
آج دیکھا ہے خود تصویر سے ہٹ کر
کون کہتا ہے جذبوں کا سمندر ہے
شعر کچھ بھی نہیں تحریر سے ہٹ کر

0
53
یہ دنیا ہے محبت کی یہاں سلطان بکتے ہیں
اگر تم لینا چاہو تو یہاں ایمان بکتے ہیں
یہاں نیکی کو نیکی بھی نہیں سمجھا کبھی جاتا
یہاں نیکی کو کیا کرنا یہاں احسان بکتے ہیں
کہاں بدلی ہے دنیا یہ کبھی یوسف کو بیچا تھا
ابھی بھی وہ ہی حالت ہے ابھی انسان بکتے ہیں

0
43
رخصت ہوئے دیار سے پہلے کبھی نہ تھے
چہرے پہ یوں خمار سے پہلے کبھی نہ تھے
تجھ کو بھی عشق میں زرا سا چین مل گیا
مجھ کو بھی یہ قرار سے پہلے کبھی نہ تھے
تیرے بغیر دل ہی لگایا نہیں ابھی
ہم ایسے اس بہار سے پہلے کبھی نہ تھے

0
43
وہ لڑکی پھول جیسی ہے محبت کے نصابوں میں
کہیں الجھی پڑی ہے وہ سوالوں میں جوابوں میں
میں اکثر اس کے بستے میں ہی اپنا خط چھپاتا ہوں
کبھی تو پھول رکھے گی مری بھی وہ کتابوں میں
میں اس کو اک الگ نقطے سے دیکھوں تو میں پاتا ہوں
کلی نرگس کی لگتی ہے مجھے وہ اِن گلابوں میں

0
66
کسی کو جان کہنا ہے کسی کو جان لکھنا ہے
کسی کو حسن کی میں نے ابھی دوکان لکھنا ہے
وصیت میں زرا سا درد لکھ کے میں بڑا خوش تھا
ابھی اعمال لکھنے ہیں ابھی ایمان لکھنا ہے
مجھے حاصل اگر ہوتی یہ قسمت کی چھڑی تو پھر
کسی کے شہر کو اپنا میں نے ارمان لکھنا ہے

0
56
اگر وہ اِس کو نصیب سمجھے
تو پھر مجھے وہ قریب سمجھے
اسے اجازت ہے جانِ جاناں
امیر سمجھے غریب سمجھے
مگر محبت زرا سی کر کے
مجھے وہ اپنا رقیب سمجھے

0
44
ہجر ہوتا ہے محبت کی پہچان میاں
بھول جاتے نہیں وہ یوں ہی احسان میاں
وہ ملاقات پہ ہم کو بلائے گا کبھی
لے کے جائیں گے کبھی ہم بھی گلدان میاں
لوگ اس کے ہیں تو اس کی صدا لگتی ہو گی
شہر سارا ہے زرا سا بے ایمان میاں

0
45
حسین لڑکوں کے یار دکھ ہیں
اداس آنکھوں کے پار دکھ ہیں
میں آج پھندے سے کہہ رہا ہوں
یہاں تو دنیاوی پیار دکھ ہیں
کسی نے ہنس کر گزار ڈالی
کسی کے اب بھی ہزار دکھ ہیں

0
61
محبت جس کو ملتی ہے فقط چند ایک ہوتے ہیں
محبت جس کو کرنی ہے ہزاروں ہیں زمانے میں
میں اس کے ہاتھ چوموں گا گلے سے پھر لگاؤں گا
بہت محنت لگی اس کو فقط مجھ کو گرانے میں
یہاں سارے تو مطلب کے ہی استحضار ہیں لوگو
لگائی آگ جس نے تھی لگا ہے اب بجھانے میں

0
63
تم کو درکار محبت میں ستارے ہوں گے
کس طرح میرےبنا تیرے گزارے ہوں گے
رہزنوں نے رِہا کر کے رکھا ہو گا اس کو
اس رہائی کے زرا بعد اشارے ہوں گے
ہم کہیں کے نہیں ہیں پھر بھی اگر لوٹے تو
صاف کہتے ہیں کہ ہم پھر بھی تمھارے ہوں گے

0
62
دل کہاں لگتے ہیں محبت میں
ہم ہی اترے تھے اس غلاظت میں
ہوش ہوتا تو کون کرتا یوں
خود کو پھینکے ہی کون آفت میں
ایک غلطی سے عشق کیا میں نے
پھر جوانی لگی وضاحت میں

62
کون ٹکرایا ہے مجھ سے یوں حقیقت بن کر
درد دیکھا ہے میں نے آج اذیت بن کر
خواب تکتے ہیں جو دیوانے کبھی ان کو بھی
آ کے مل تو سہی اے یار محبت بن کر

0
45
عُمر دلاسوں میں کٹ رہی ہے
یہ غم جوانی کو کھا رہے ہیں
مری نہ کمرے سے لاش نکلے
تری نشانی ہٹا رہے ہیں
ابھی تو باقی ہیں خط تمھارے
جو جل کے مجھ کو جلا رہے ہیں

0
80
عجیب حالت میں لا کے چھوڑا
یہ درد میرا بڑھا کے چھوڑا
مجھے محبت کے معنی اس نے
سکھائے اور پھر بتا کے چھوڑا
مری کہانی میں تو ہی تو تھا
تجھے حقیقت بنا کے چھوڑا

0
68
مجھے دیکھو تو جانو گے محبت مار دیتی ہے
یہاں پر اچھے اچھوں کو شرافت مار دیتی ہے
کسی کو طرز آتا ہے بغاوت کا دلالت کا
کسی کو پگڑی کے پیچھے ذلالت مار دیتی ہے
محبت سے جو بچتا ہے اسے کچھ ہوش میں رکھنا
سنا ہے ایسے ایسوں کو شرارت مار دیتی ہے

0
47
تیری جانب جو خدا دیکھتا ہے
تیری نظروں کی حیا دیکھتا ہے
روز اک چہرے پہ مرتا ہے کوئی
کچھ نہ کچھ وہ بھی جدا دیکھتا ہے
خواب میں تجھ سے بچھڑتا رہا وہ
خواب میں خود کو بٹا دیکھتا ہے

0
77
دلوں میں بسنے والوں سے، محبت روٹھ جاتی ہے
کسی پر ہنسنے والوں سے، محبت روٹھ جاتی ہے
محبت اک فریضہ ہے کسی کے دن جوانی کا
ادھورے سپنے والوں سے محبت روٹھ جاتی ہے
وفاؤں پر جو ہنستے تھے محبت کر ہی بیٹھے ہیں
وفا سے بچنے والوں سے محبت روٹھ جاتی ہے

0
61
روپ ایسا کہ کنول ہو جیسے
چاندنی تیرا بدل ہو جیسے
وہ کہانی میں کہیں کھوئی ہے
زندگی میں بھی خلل ہو جیسے
دل یہ کس زد پہ ڈٹا ہے آ کر
ایک خواہش کہ اٹل ہو جیسے

0
36
میرا ہر شعر جس کے نام ہوتا ہے
شعر بیشک نہ ہو احکام ہوتا ہے
حالِ دل بھی زرا سا ناتواں ہے پر
پوچھ لے تو تو کچھ آرام ہوتا ہے
ہم سمجھتے ہیں تیری ان نگاہوں کو
تیرا تکنا بھی اک پیغام ہوتا ہے

0
48