وہ لڑکی پھول جیسی ہے محبت کے نصابوں میں
|
کہیں الجھی پڑی ہے وہ سوالوں میں جوابوں میں
|
میں اکثر اس کے بستے میں ہی اپنا خط چھپاتا ہوں
|
کبھی تو پھول رکھے گی مری بھی وہ کتابوں میں
|
میں اس کو اک الگ نقطے سے دیکھوں تو میں پاتا ہوں
|
کلی نرگس کی لگتی ہے مجھے وہ اِن گلابوں میں
|
|