تیری جانب جو خدا دیکھتا ہے
تیری نظروں کی حیا دیکھتا ہے
روز اک چہرے پہ مرتا ہے کوئی
کچھ نہ کچھ وہ بھی جدا دیکھتا ہے
خواب میں تجھ سے بچھڑتا رہا وہ
خواب میں خود کو بٹا دیکھتا ہے
لوگ ہی تکتے ہیں مجبورئ دل
دل مگر تیری وفا دیکھتا ہے
ہم فقط تجھ کو گنوائیں گے مگر
دل ترے بعد سزا دیکھتا ہے
ان نگاہوں سے بھی دیکھو اسے تم
جان لو جو بھی عطا دیکھتا ہے

0
77