رخصت ہوئے دیار سے پہلے کبھی نہ تھے
چہرے پہ یوں خمار سے پہلے کبھی نہ تھے
تجھ کو بھی عشق میں زرا سا چین مل گیا
مجھ کو بھی یہ قرار سے پہلے کبھی نہ تھے
تیرے بغیر دل ہی لگایا نہیں ابھی
ہم ایسے اس بہار سے پہلے کبھی نہ تھے
تجھ پر ادھار چھوڑا ہے چائے کا ایک کپ
ورنہ تو یوں ادھار سے پہلے کبھی نہ تھے
مجھ کو بدل گیا ترا وہ عاشقی کا فن
مجھ میں یہ سب سدھار سے پہلے کبھی نہ تھے

0
43